ایران کی جانب سے بلوچستان کے نام کی تبدیلی کی کوششوں کا پر زور الفاظ میں مذمت کرتاہوں۔ حیر بیار مری
اب بلوچ قوم کو بھی اپنی محکومیت کو حاکمیت مین بدلنے کے لیے بلوچ قومی جہد کو مزید منظم کرتا ہوگا اور اپنی تمام تر قوت طاقت اور صلاحتیں قومی آزادی کے حصول کے لیے صرف کر لینا چاہیے
لندن- بلوچ قوم دوست رہنماحیربیار مری نے اپنے بیان میں ایران کی جانب سے بلوچستان کے نام کی تبدیلی کی کوششوں کا پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے بزور قوت اور سینہ زوری ناجائز طور پر بلوچستان پر قبضہ کیا ، قبضہ کے بعد ایران نے بلوچ قوم پر ظلم جبر استحصال اور لوٹ مار کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا جس میں کئی بلوچوں کو تختہ پر لٹکایا گیا اور بہت سے لوگوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا کوینکہ ایران بلوچ قومی آزادی کی بیداری آگاہی کے لہر سے خوف کا شکار ہے اور ایران کی شروع دن سے کوشش رہی کہ بلوچ قوم کو انکی قومی اآزادی ثقافت تہذیب اور تشخص سے بیگانہ کریں جس میں ایران نے سارے بلوچستان میں افیون کو عام کرتے ہوئے بلوچ نوجوانوں کو افیون اور باقی نشے کا شکار کیا اور ساتھ ہی ساتھ بلوچ زبان کی ترقی اور فروغ پر قد غن لگایا تاکہ بلوچ اپنی زبان بلوچی کے بجائے قابض کی زبان ااور ثقافت کو اپنائیں حتی کہ بلوچوں پر بلوچی نام رکھنے تک پابندی لگایا بلوچستان کے کئی علاقے ایران میں شامل کئے گئے جس طرح پاکستانی مقبوضہ بلوچستان کے ڈیرہ غازی خان جیکب آباد وغیرہ کو پنجاب اور سندھ میں شامل کیاگیا اسی طرح ایران نے ایرانی مقبوضہ بلوچستان کے چند علاقوں کو بندر عباس اور کرمان وغیرہ میں شامل کیا ایران اور پاکستان یہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کر رہے ہیں تاکہ وہ بلوچ قومی ثقافت زبان شناخت مٹاسکیں اور بلوچ اپنا قومی تشخص ااور قومی آزادی کی فکر اور جدوجہد کو فراموش کرسکیں لیکن ایران اور پاکستان کی یہ تمام حربے بلوچ قومی جہد کو کاونٹر کرنے میں ناکامیاب ہوئے تو اب ایران نے ایک نیا منصوبہ بلوچستان کا نام تبدیل کرنے بنایا ہے تاکہ بلوچ قوم کو ہمیشہ دائمی غلامی میں دھکیل دیں لیکن بلوچ قوم کسی بھی قابض کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ جو چاہے بلوچ دھرتی پر کریں اس لیے بلوچ قوم ایران کی اس گھناوٗنی منصوبہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوجائیں کوینکہ ایران کا یہ منصوبہ ہماری زبان ثقافت تہذیب ااور قوم کو تباہ کرنے کے مترادف عمل ہے جسے کسی بھی صورت بلوچ قوم برداشت نہیں کرینگے انہوں نے اسلامی ممالک کی دوغلہ پن پر کہا کہ اسرائیل نے جب فلسطین پر حملہ کیا تو اس پر سارے اسلامی ممالک شور مچارہے ہیں اور اس کی مذمت کر رہے ہیں اس کے خلاف جلسے جلوس کر رہے ہیں لیکن بلوچ قوم پر ایران اور پاکستان ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہے ہیں اس پر اسلامی ممالک خاموش ہیں جو کہ اسلامی ممالک کی دہرے معیار اور دو روئی اور دوغلہ پن کو واضع کرتا ہے مسلمان ملک اپنے زیر تسلط محکوم مسلمان ہی پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے تو وہان مسلمانیت اسلام دین ظلم و جبر کے خلاف اٹھنے والے سارے اسلامی اصولوں کو یہ بھول جاتے ہیں۔حیربیار نے کہا کہ جہاں پاکستان اور ایران نے دسیوں ہزار لوگوں کو بے دردی سیشہید کیا اور کئی ہزار لوگ پاکستانی ٹار چر سیلوں میں اب بھی اذیت برداشت کر رہے ہیں اور پاکستان کی آپریشن تواتر کے ساتھ ڈیرہ بگٹی کاہان مشکے تربت میں جاری ہیں جہاں بچے عورتیں اور عام بلوچ شہید کیے جارہے ہیں اس کے باوجود بھی آج تک نہ توسلامی ممالک نے اس کا نوٹس لیا نہ ہی ان کے میڈیا نے بلوچستان میں پاکستان اور ایران کی جانب سے بلوچ قتل عام پر اپنے اخبارات اور میڈیا میں کوریج دیا بلکہ یہاں پر انکی خاموشی اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان اور ایران کی مدد کرنا انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر انکا دہرے معیار واضع ہوجاتا ہے کہ وہ محکومی مسلمانوں کی نہیں بلکہ قابض کا ساتھ دینے والے ہیں انہوں نے کہا کہ اب بلوچ قوم کو بھی اپنی محکومیت کو حاکمیت مین بدلنے کے لیے بلوچ قومی جہد کو مزید منظم کرتا ہوگا اور اپنی تمام تر قوت طاقت اور صلاحتیں قومی آزادی کے حصول کے لیے صرف کر لینا چاہیے.