کشته شدن دکتر منان بلوچ یکی از رهبران “جنبش ملی بلوچ” به همراه پنج تن از همرزمانش توسط ارتش یزیدی پاکستان،
ڈاکٹر منان بلوچ قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل تھے
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سکیورٹی فورسز کی کاروائی میں پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ بھی شامل تھے۔
کوئٹہ میں فرنٹیئر کور کے ترجمان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق مستونگ کے علاقے کلی دتو میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع تھی۔
اس اطلاع پر فرنٹیئر کور اور حساس اداروں نے اس علاقے میں کارروائی کی۔اس کارروائی کے نتیجے میں ایک کالعدم تنظیم کے کمانڈر سمیت پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران چار ایس ایم جیز، دو دستی بم اور دو پستول بھی برآمد کیے گئے۔
ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والے عسکریت پسند سیکورٹی فورسز پر حملوں اور دیگر جرائم میں ملوث تھے۔
مارے جانے والوں میں قوم پرست جماعت بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ بھی شامل ہیں۔
کیینیڈا میں مقیم کالعدم بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے رہنما لطیف جوہر نے ڈاکٹر منان بلوچ کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر منان تنظیمی دورے پر مستونگ میں تھے۔
فون پر انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ علی الصبح مستونگ میں دتو کے علاقے میں سکیورٹی فورسز نے اس گھر پر حملہ کیا جہاں ڈاکٹر منان بلوچ قیام پذیر تھے۔ لطیف جو ہر نے ان افراد کی فائرنگ کے تبادلے میں مارے جانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام افراد کے سروں میں گولیاں ماری گئی ہیں۔‘
ڈاکٹر منان بلوچ نے بولان میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا تھا۔ طالب علمی کے زمانے سے انھوں نے بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن میں شمولیت اختیار کی۔
صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ ڈاکٹر منان بلوچ پرامن سیاست کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ’مسلح جدوجہد‘ کرنے والے تھے۔